مقبوضہ بیت المقدس،31جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ایک نہتے پہلے سے شدید زخمی فلسطینی نوجوان عبدالفتاح الشریف کو گولیاں مار کر شہید کرنے کے سنگین جرم میں ملوث اسرائیلی فوجی اہلکار کو ڈیڑھ سال قید کی سزا کے خلاف دائر کردہ اپیل مسترد کر دی گئی ہے۔عبرانی اخبارات کے مطابق اسرائیلی عدالت نے فلسطینی کے قاتل فوجی کی سزا میں اضافے سے متعلق پراسیکیوٹر کی درخواست کو بھی مسترد کرتے ملزم کو سنائی گئی سابقہ سزا برقرار رکھی ہے۔ فلسطینی نوجوان کے قاتل کو اسرائیلی عدالت سے گذشتہ برس ڈیڑھ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جس کے بعد اسے ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج کی اپیل عدالت میں قاتل الیورازاریا کی سزا کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ازاریا نے غلطی سے فلسطینی نوجوان پر گولی چلائی تھی۔ عدالت کی طرف سے اسے سنائی گئی ڈیڑھ سال قید کی سزا نامناسب ہے۔ تاہم اپیل عدالت نے سابقہ سزا برقرار رکھتے ہوئے قاتل کو ڈیڑھ سال کے لیے جیل بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی فوجی الیور ازاریا نے 24 مارچ 2016ء کوایک 21سالہ فلسطینی نوجوان عبدالفتاح الشریف کو اس وقت گولیاں مار کر شہید کردیا تھا جب وہ پہلے ہی گولیاں لگنے سے زخمی ہوگیا تھا۔ اس موقع پر ایک دوسرے فوجی نے ازاریاں کی جانب سے الشریف کو گولیاں مار کر شہید کرنے کی ویڈیو بنائی تھی۔ یہ ویڈیو ایک انسانی حقوق گروپ کے ہاتھ لگی جس نے اسے نشر کر دیا۔ بعد ازاں صہیونی فوج نے دباؤ میں آ کر الیور ازاریا کو فوج سے معطل کرکے اس کے خلاف مقدمہ کی کارروائی شروع کی تھی۔اسرائیل کی ایک فوجی عدالت کی طرف الیور ازاریا کو فلسطینی نوجوان کے غیر ارادی قتل کا مجرم قرار دیا تھا اور اسے ڈیڑھ سال قید کی سزا سنائی تھی۔